Custom Search

op

Older Posts newer Posts

اڑن طشتریوں کی دستاویزات منظرِ عام پر


نیوزی لینڈ کی فوج نے سینکڑوں ایسی دستاویزات عام کی ہیں جن میں اڑن طشتریاں دیکھنے کے دعوؤں کا ذکر ہے۔
سنہ انیس سو چون سے سنہ دو ہزار نو تک کے درمیان کی ان دستاویزات میں اڑن طشتریوں کے خاکے اور خلائی مخلوق کی مبینہ تحریریں بھی شامل ہیں۔
ان فائلوں میں نیوزی لینڈ میں اڑن طشتری دیکھے جانے کے اس مشہور واقعہ کا بھی ذکر ہے جب سنہ 1978 میں کیکورا نامی قصبے میں عجیب و غریب روشنیوں کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھا گیا تھا۔
اگرچہ اس واقعہ کو بین الاقوامی شہرت ملی تھی لیکن فوجی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ روشنیاں کشتیوں پر نصب بتیوں کا بادلوں میں بننے والا عکس یا سیارہ زہرہ کا غیر معمولی منظر ہو سکتا ہے۔
ان دستاویزات کے عام کیے جانے کے بعد نیوزی لینڈ کی فضائیہ کے ترجمان کیو تماریکی کا کہنا ہے کہ فوج کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ اڑن طشتریاں دیکھنے کے واقعات کی تحقیقات کرے اور وہ ان دستاویزات کے مواد پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس معلومات جمع تھیں۔ ہم نہ تو اس کی تحقیق کرتے ہیں اور نہ ہی رپورٹس بناتے ہیں‘۔
یہ دستاویزات معلومات تک رسائی کی آزادی کے قانون کے تحت سامنے لائی گئی ہیں اور ان میں سے افراد کے نام اور ایسی دیگر معلومات ہٹا دی گئی ہیں جن سے کسی کی پہچان ممکن ہو سکے۔
دو ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات میں عوام، فوجیوں اور ہوابازوں کے ایسے بیان شامل ہیں جس میں انہوں نے زیادہ تر آسمان میں گردش کرتی روشنیاں دیکھنے کا دعوٰی کیا ہے۔
وہ تمام اصل دستاویزات جن کی بنیاد پر یہ رپورٹس تیار کی گئی ہیں نیوزی لینڈ کے قومی آرکائیو میں سربمہر رہیں گے۔